حوزہ نیوز ایجنسیl
منافقین کی کارکشکنیوں کی طرف اشارہ
(1)مَعاشِرَ النّاسِ، «آمِنُوا بِاللّهِ وَرَسُولِهِ وَالنُّورِ الَّذی أُنْزِلَ مَعَهُ مِنْ قَبْلِ أَنْ نَطْمِسَ وُجُوها فَنَرُدَّها عَلی أدْبارِها أَوْ نَلْعَنَهُمْ کَما لَعَنّا أَصْحابَ السَّبْتِ». بِاللّهِ ما عَنی بِهذِهِ الاْآیةِ إلاّ قَوْما مِنْ أَصْحابی أَعْرِفُهُمْ بِأَسْمائِهِمْ وَأَنْسابِهِمْ، وَقَدْ أُمِرْتُ بِالصَّفْحِ عَنْهُمْ. فَلْیعْمَـلْ کُلُّ امْرِئٍ عَلی ما یجِدُ لِعَلِی فی قَلْبِهِ مِنَ الْحُبِّ وَالْبُغْضِ.
(1)ایہا الناس !”اللہ ، اس کے رسول(ص) اور اس نور پر ایمان لا وٴ جو اس کے ساتھ نا زل کیا گیا ہے ۔قبل اس کے کہ خدا کچھ چہروں کو بگا ڑ کر انہیں پشت کی طرف پہیر دے یا ان پر اصحاب سبت کی طرح لعنت کرے “ جملہ ” جو شخص اپنے دل میں علیؑ سے محبت اور بغض کے مطابق عمل کرتا ہے “کی آٹہویں حصہ کے دوسرے جزء میں وضاحت کی جا ئے گی ۔ خدا کی قسم اس آیت سے میرے اصحاب کی ایک قوم کا قصد کیا گیا ہے کہ جن کے نام و نسب سے میں آشنا ہوں لیکن مجھے ان سے پردہ پوشی کرنے کا حکم دیا گیا ہے ۔پس ہر انسان اپنے دل میں حضرت علی علیہ السلام کی محبت یا بغض کے مطابق عمل کرتاہے ۔
(2)مَعاشِرَ النّاسِ، النُّورُ مِنَ اللّهِ عَزَّ وَجَلَّ مَسْلُوکٌ فِی، ثُمَّ فی عَلِی بْنِ أَبیطالِبٍ، ثُمَّ فِی النَّسْلِ مِنْهُ إلَی الْقائِمِ الْمَهْدِی الَّذی یأْخُذُ بِحَقِّ اللّهِ وَبِکُلِّ حَقٍّ هُوَ لَنا، لاِءَنَّ اللّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ جَعَلَنا حُجَّةً عَلَی الْمُقَصِّرینَ وَالْمُعانِدینَ وَالْمُخالِفینَ وَالْخائِنینَ وَالاْآثِمینَ وَالظّالِمینَ وَالْغاصِبینَ مِنْ جَمیعِ الْعالَمینَ.
(2)ایہا الناس !نور کی پہلی منزل میں ہوں میرے بعد علیؑ اور ان کے بعد ان کی نسل ہے اور یہ سلسلہ ا س مہدی قائم تک بر قرار رہے گاجو اللہ کاحق اورہما راحق حا صل کر ے گا[61]چو نکہ اللہ نے ہم کو تمام مقصرین ،معا ندین ،مخا لفین ،خا ئنین ،آثمین اور ظالمین کے مقابلہ میں اپنی حجت قرار دیا ہے ۔
(3)مَعاشِرَ النّاسِ، أُنْذِرُکُمْ أَنّی رَسُولُ اللّهِ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِی الرُّسُلُ، أَفَإنْ مِتُّ أَوْ قُتِلْتُ انْقَلَبْتُمْ عَلی أَعْقابِکُمْ ؟ وَمَنْ ینْقَلِبْ عَلی عَقِبَیهِ فَلَنْ یضُرَّ اللّهَ شَیئا وَسَیجْزِی اللّهُ الشّاکِرینَ الصّابِرینَ. أَلا وَإنَّ عَلِیا هُوَ الْمَوْصُوفُ بِالصَّبْرِ وَالشُّکْرِ، ثُمَّ مِنْ بَعْدِهِ وُلْدی مِنْ صُلْبِهِ.
(3)ایہا الناس !میں تمہیں با خبر کرنا چا ہتا ہوں کہ میں تمہا رے لئے اللہ کا نما ئندہ ہوں جس سے پہلے بہت سے رسول گذر چکے ہیں ۔ تو کیا میں مر جا وٴں یا قتل ہو جا ؤں تو تم اپنے پرا نے دین پر پلٹ جا وٴ گے ؟ تو یاد رکھو جو پلٹ جا ئے گا وہ اللہ کا کو ئی نقصان نہیں کرے گا اور اللہ شکر کرنے والوں کو جزا دینے والا ہے ۔آگاہ ہو جا وٴ کہ علیؑ کے صبر و شکر کی تعریف کی گئی ہے اور ان کے بعد میری اولا د کو صابر و شاکر قرار دیا گیا ہے ۔جو ان کے صلب سے ہے ۔
(4)مَعاشِرَ النّاسِ، لا تَمُنُّوا عَلَی بِإسْلامِکُمْ، بَلْ لا تَمُنُّوا عَلَی اللّهِ فَیحْبِطَ عَمَلَکُمْ وَیسْخَطَ عَلَیکُمْ وَیبْتَلِیکُمْ بِشُواظٍ مِنْ نارٍ وَنُحاسٍ، إنَّ رَبَّکُمْ لَبِالْمِرْصادِ.
(4)ایہا الناس !مجہ پر اپنے اسلام کا احسان نہ رکھوبلکہ خدا پر بہی احسان نہ سمجھو کہ وہ تمہارے اعمال کو نیست و نابود کردے اور تم سے ناراض ہو جا ئے ،اور تمہیں آگ اور”پگہلے ہوئے “تانبے کے عذاب میں مبتلا کردے تمہارا پروردگار مسلسل تم کو نگاہ میں رکھے ہو ئے ہے ۔ آنحضرتؐ نے ”پہلے صحیفہٴ ملعونہ “کی طرف اشارہ فرمایا ہے جس پرمنافقین کے پانچ بڑے افراد نے حجة الوداع کے موقع پر کعبہ میں دستخط کئے تھے جس کا خلاصہ یہ تھا کہ پیغمبر اکرم(ص) کے بعد خلافت ان کے اہل بیت علیہم السلام تک نہیں پہنچنی چا ہئے اس سلسلہ میں اس کتاب کے تیسرے حصہ کے دوسرے جزء کی طرف رجوع کیجئے “
(5)مَعاشِرَ النّاسِ، إنَّهُ سَیکُونُ مِنْ بَعْدی أَئِمَّةٌ یدْعُونَ إلَی النّارِ وَیوْمَ الْقِیامَةِ لا ینْصَرُونَ.
(5)ایہا الناس !عنقریب میرے بعد ایسے امام آئیں گے جو جہنم کی دعوت دیں گے اور قیامت کے دن ان کا کو ئی مدد گار نہ ہو گا ۔
(6)مَعاشِرَ النّاسِ، إنَّ اللّهَ وَأَنَا بَریئانِ مِنْهُمْ.
(6)ایہا الناس اللہ اور میں دونوں ان لوگوں سے بیزار ہیں ۔
(7)مَعاشِرَ النّاسِ، إنَّهُمْ وَأَنْصارَهُمْ وَأَتْباعَهُمْ وَأَشْیاعَهُمْ فِی الدَّرْکِ الاْءَسْفَلِ مِنَ النّارِ وَلَبِئْسَ مَثْوَی الْمُتَکَبِّرینَ.
(7)ایہا الناس !یہ لوگ اور ان کے اتباع و انصار سب جہنم کے پست ترین درجے میں ہو ں گے اور یہ متکبر لوگو ں کا بد ترین ٹہکانا ہے ۔
(8)ألا اءنَّهُـمْ أَصْحـابُ الصَّحیفَـةِ، فَلْینْظُـرْ أَحَـدُکُمْ فـی صَحیفَتِـهِ!!
(8)آگاہ ہو جا وٴ کہ یہ لوگ اصحاب صحیفہ[64] ہیں لہٰذاتم میں سے ہر ایک اپنے صحیفہ پر نظر رکھے ۔
(9)قال: فذهب علی الناس ـ إلاّ شرذمة منهم ـ أمر الصحیفة.
(9)راوی کہتا ہے :جس وقت پیغمبر اکرم(ص) نے اپنی زبان مبارک سے ”صحیفہ ٴ ملعونہ “کا نام ادا کیا اکثر لوگ آپ کے اس کلام کا مقصد نہ سمجھ سکے اور اذہان میں سوال ابھرنے لگے صرف لوگوں کی قلیل جماعت آپ کے اس کلام کا مقصد سمجھ پائی ۔
(10)مَعاشِرَ النّاسِ، إنّی أَدَعُها إمامَةً وَوِراثَةً فی عَقِبی إلی یوْمِ الْقِیامَةِ، وَقَدْ بَلَّغْتُ ما أُمِرْتُ بِتَبْلیغِهِ حُجَّةً عَلی کُلِّ حاضِرٍ وَغائِبٍ، وَعَلی کُلِّ أَحَدٍ مِمَّنْ شَهِدَ أَوْ لَمْ یشْهَدْ، وُلِدَ أَوْ لَمْ یولَدْ، فَلْیبَلِّغِ الْحاضِرُ الْغائِبَ وَالْوالِدُ الْوَلَدَ إلی یوْمِ الْقِیامَةِ.
(10)ایہا الناس !آگاہ ہو جا وٴ کہ میں خلافت کو امامت اوروراثت کے طورپر قیامت تک کےلئے اپنی اولاد میں امانت قرار دے کر جا رہا ہوں اور مجھے جس امر کی تبلیغ کا حکم دیا گیا تھا میں نے اس کی تبلیغ کر دی ہے تا کہ ہر حا ضر و غائب ،مو جود و غیر مو جود ، مو لود و غیر مو لود سب پر حجت تمام ہو جا ئے ۔ اب حا ضر کا فریضہ ہے کہ قیامت تک اس پیغام کوغائب تک اورماں باپ اپنی اولاد کے حوالہ کر تے رہیں ۔
(11)وَسَیجْعَلُونَ الاْءمامَةَ بَعْدی مُلْکاً وَاغْتِصاباً، ألا لَعَنَ اللّهُ الْغاصِبینَ الْمُغْتَصِبینَ، وَعِنْدَها سَیفْرُغُ لَکُمْ أَیهَا الثَّقَلانِ مَنْ یفْرُغُ، وَیرْسَلُ عَلَیکُما شُواظٌ مِنْ نارٍ وَنُحاسٌ فَلا تَنْتَصِرانِ. مَعاشِرَ النّاسِ، إنَّ اللّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَمْ یکُنْ لِیذَرَکُمْ عَلی ما أَنْتُمْ عَلَیهِ حَتّی یمیزَ الْخَبیثَ مِنَ الطَّیبِ، وَما کانَ اللّهُ لِیطْلِعَکُمْ عَلَی الْغَیبِ.
(11)میرے بعد عنقریب لوگ اس امامت(خلافت) کو باشاہت سمجہ کرغصبی غصب کرلیں گے ،خدا غا صبین اور تجاوز کرنے والوں پر لعنت کرے ۔یہ وہ وقت ہوگا جب (اے جن و انس تم پر عذاب آئے گا آگ اور(پگہلے ہوئے) تانبے کے شعلے بر سا ئے جا ئیں گے جب کو ئی کسی کی مدد کرنے والا نہ ہو گا ۔
(12)مَعاشِرَ النّاسِ، اءنَّهُ ما مِنْ قَرْیةٍ اءلاّ وَاللّهُ مُهْلِکُها بِتَکْذیبِها قَبْلَ یوْمِ الْقِیامَةِ، وَمُمَلِّکُهَا الاْءمامَ الْمَهْدِی وَاللّهُ مُصَدِّقٌ وَعْدَهُ.
(12)ایہا الناس !اللہ تم کو انہیں حالات میں نہ چھو ڑے گا جب تک خبیث اور طیب کو الگ الگ نہ کر ایہا الناس !کوئی قریہ ایسا نہیں ہے مگر یہ کہ اللہ (اس میں رہنے والوںکو آیات الٰہی کی تکذیب کی بنا پر) ہلا ک کر دےگااور اسے حضرت مہدی کی حکومت کے زیر سلطہ لے آئے گا یہ اللہ کا وعدہ ہے اوراللہ صا دق الوعد ہے۔
(13)مَعاشِرَ النّاسِ، قَدْ ضَلَّ قَبْلَکُمْ أَکْثَرُ الاْءَوَّلینَ، وَاللّهُ لَقَدْ أَهْلَکَ الاْءَوَّلینَ، وَهُوَ مُهْلِکُ الاْآخِرینَ. قالَ اللّهُ تَعالی: «أَلَمْ نُهْلِکِ الاْءَوَّلینَ، ثُمَّ نُتْبِعُهُمُ الاْآخِرینَ، کَذلِکَ نَفْعَلُ بِالْمُجْرِمینَ، وَیلٌ یوْمَئِذٍ لِلْمُکَذِّبینَ».
(13)ایہا الناس !تم سے پہلے اکثر لوگ ہلاک ہو چکے ہیں اور اللہ ہی نے ان لوگوں کو ہلاک کیا ہے اور وہی بعد والوںکو ہلا ک کر نے والا ہے ۔خداوند عالم کا فرمان ہے : ”کیا ہم نے ان کے پہلے والوں کو ہلاک نہیں کردیا ہے پہر دوسرے لوگوں کو بہی انہیں کے پیچھے لگا دیں گے ہم مجرموں کے ساتھ اسی طرح کا بر تاوٴ کرتے ہیں اور آج کے دن جہٹلانے والوں کے لئے بربادی ہی بربادی ہے “
(14)مَعاشِرَ النّاسِ، إنَّ اللّهَ قَدْ أَمَرَنی وَنَهانی، وَقَدْ أَمَرْتُ عَلِیا وَنَهَیتُهُ بِأَمْرِهِ. فَعِلْمُ الاْءَمْرِ وَالنَّهْی لَدَیهِ، فَاسْمَعُوا لاِءَمْرِهِ تَسْلِمُوا وَأَطیعُوهُ تَهْتَدُوا وَانْتَهُوا لِنَهْیهِ تَرْشُدُوا، وَصیرُوا إلی مُرادِهِ وَلا تَتَفَرَّقْ بِکُمُ السُّبُلُ عَنْ سَبیلِهِ.
(14)ایہا الناس !اللہ نے مجھے امر و نہی کی ہدایت کی ہے اور میں نے اللہ کے حکم سے علی(ع) کوامر ونہی کیا ہے۔ وہ امر و نہی الٰہی سے با خبر ہیں۔[72] ان کے امر کی اطاعت کرو تاکہ سلامتی پاؤ، ان کی پیروی کرو تاکہ ہدایت پا وٴ ان کے روکنے پر رک جا وٴ تاکہ راہ راست پر آجا وٴ ۔ان کی مر ضی پر چلو اور مختلف راستے تمہیں اس کی راہ سے منحرف کردیں گے ۔